وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ نے کہا کہ آج کے دن یہ سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ آزادی کیا ہے اور کیوں علامہ اقبال نے یہ خواب دیکھا اور قائد اعظم نے اس کی تعبیر میں دن رات ایک کر دیا اور اس وقت کے جید علمائے کے تحریک آزادی میں اپنا قراردار ادا کیا اور قائداعظم کے ساتھ کھڑے ہو کر پوری قوم کو یکجا کیا ۔ آخر یہ آزادی کیا تھی؟ آج کے دن اس کی اہمیت و افادیت سمجھنے کی ضرورت ہے یہ آزادی ایک ایسے ملک کے حصول کے لئے تھی جہاں مسلمان اللہ اور اس کے رسول کے دین اور ان کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل پیرا ہو کراپنے دین حق کا علم بلند کر سکیں اس آزادی کی ایک اہم قرارداد دو قومی نظریہ تھا جس کے تجت اس ملک میں بسنے والے ہر مذہب کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کا ہورا حق حاصل ہوان خیالات کا انہوں نے گومل یونیورسٹی میںپاکستان کے 77ویں یوم تاسیس کے موقع پر رنگا رنگ تقریب کے دوران کیا۔ گومل یونیورسٹی میں 14اگست کی مناسبت سے رنگا رنگ تقریبات کا آغازوائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کی سربراہی میں پاکستان کے 77ویں یوم تاسیس کے موقع پر 14اگست کو صبح کا آغاز قرآن خوانی سے کیا گیا ۔ اس موقع پر پاکستان سمیت گومل یونیورسٹی کی ترقی خوشحالی ، بقاء ، سلامتی کے لئے دعا کروائی گئی۔ بعد ازاں پرچم کشائی کی تقریب میں یونیورسٹی کے سیکیورٹی سیکشن کے چاق و چوبند دستے نے قومی پرچم کو سلامی دی ۔ پاکستان کی آزادی کے موقع پرگومل یونیورسٹی میں کام کرنیوالی اقلیتی برادری بھی پیچھے نہ رہی اقلیتی برادری کی جانب سے قومی نغمے پیش کئے گئے جس کو ایوان میں موجود تمام شرکاء نے قومی پرچم لہرائے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے خوب سراہا ۔تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ کا کہنا تھا کہ 14اگست جشن آزادی کے موقع پر میں آج آپ سمیت پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں اوراللہ رب العزت کا شکر ادا کرتاہوں جس نے ہمیں ایک آزاد ملک میں مسلمان کے گھرپیدا کیاانہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جس کی آزادی کا جشن پوری دنیا میں بڑے شایان شان طریقے سے منا یا جا رہا ہے اس آزادی کی تحریک میں ہمارے آبائو اجداد کی جانی و مالی قربانیاں ‘ہماری بہنوں کی عصمت زری ‘ہمارے نوجوان بھائیوں کا خون شامل ہے جس کو نہ ہی ہم بھولے اور نہ ہی بھولیں گے بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کو یہ بھی بتائیں گے اور آج کے دن ہم ان تمام کی قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ وائس چانسلر گومل یونیورسٹی کا مزید کہنا تھا کہ 14 اگست 1947سے لے کر اب تک ہماری پاکستان کی حفاظت سالمیت اور بقا کی خاطر فوج پولیس سیکورٹی اداروں سمیت ہمارے قوم کے نوجوان بوڑھے خواتین اور بچوں نے اپنی جانیں قربان کیں ۔کئی خاندانوں نے اپنا گھروں اور مال کو قربان کیا جس پر آج ان تمام کو ہم سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور اس آزاد مملکت خدادا پاکستان میں آزادی سے زندگی بسر کرنے پر سجدہ شکر بھی ادا کرتے ہیں اور آج ہمیں ان ماں کے بیٹوں کو خراج محبت پیش کرنا ہے جنہوں نے اس دیس کے چپے چپے ،گوشے گوشے سے یہ عہد کیا تھا کہ”خون دل دے کے نکھاریں گے رخِ برگِ گلاب۔ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے”۔تقریب میں گومل یونیورسٹی کے طلباء نے 14اگست کے حوالے سے تقریرکیں اور ملی نغمہ بھی پیش کیاجبکہ یونیورسٹی وینسم کالج کے بچوں نے جشن آزادی کے موقع پر وطن عزیز سے محبت کے جذبہ سے سرشار نہایت ہی خوبصورت اور دلکش ٹیبلو پیش کیا۔ تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ نے جشن آزادی کا کیک کاٹا۔تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر گومل پروفیسر ڈاکٹر شکیب اللہ اورکرنل جمیل اخترسمیت رجسٹرار، تمام شعبہ جات کے ڈینز، ڈائریکٹرز، سربراہان، انتظامی افسران، کلاس تھری و فور ملازمین اور طلباء نے شجرکاری بھی کی ۔ واضح رہے کہ 14اگست کے موقع پر گومل یونیورسٹی کے تمام کیمپس اور یونیورسٹی وینسم کالج میں چراغاں بھی کیا گیا ۔